Thursday 11 October 2012

میں ملالہ ھوں


آؤ مجھے ماردو
میں ملالہ ھوں

جس نے سجاٰۓ خولب
اس اندھیرے جہاں میں
آؤ مجھے مار دو
میں ملالہ ھوں

میں بہادری کی مثال بنی
ان محصور اور محسود علاقوں میں
آؤ مجھے مار دو
میں ملالہ ھوں

جہاں اسکول خاکستر ہوگۓ
وہاں علم کی شمع جلاٰئ میں نے
آؤ مجھے مار دو
میں ملالہ ھوں

گر طاقت نہیں تھی مجھ میں
پرگل مکئ نے ہرایا تم کو
آؤ مجھے مار دو
میں ملالہ ھوں

میر ا  مقصدِ   حیات
بھلائ ہی رہے گا
آؤ مجھے مار دو
میں ملالہ ھوں

الفاظ دم توڑ گۓ
اِن شیاطین کے جہاد پہ
بس آؤ مجھے مار دو
میں ملالہ ھوں


سّید حارث احمد




No comments:

Post a Comment