Monday 15 October 2012

میں ڈرتا ہوں

میں  ڈرتا  ہوں

جب اندھیری رات
اور بارش کی ٹِپ ٹِپ
میرے دروازے پہ دستک د یتی ہیں
میں  ڈرتا  ہوں

جب انجان ارواح کا جُھرمٹ  سیاہ بادلوں  پہ
اذانوں کی آواز پہ
رقص کرتے ہیں
میں  ڈرتا  ہوں

جب ہوا کا زور دار جھونکا
میرے جسم سے ٹکرا کر
 پیوند کی گا نٹھ کھولتا ہے
میں  ڈرتا  ہوں

زخموں کی تڑپ
اپنے اونی کپڑوں میں
جب کوئ چھپاۓ پھرتا ہے
میں  ڈرتا  ہوں

اور اب تو کیفیت یہ ہے
 مسکراتے چہرے اور پر جوش جذبات
دیکھ  کر
میں  ڈرتا  ہوں


سّید حارث احمد


No comments:

Post a Comment