Sunday 18 August 2013

زیرِ تعمیر عمارت




اسکا کردار بھی
کسی بوسیدہ
زیرِ تعمیر عمارت کی مانند ہے
جس میں کئی جانور
اور
کچھ بھٹکتی روھیں
گھر کر لیتی ہیں
اور ان خستہ حال دیواروں پر
اپنے ماضی کے حالات کے
نقوش بناتی ہیں

لوگوں کو ڈرانے کے لئے
کسی پرانے نیم کے درخت کو
اپنی طرف جھکا کر
خوف طاری کرتی ہیں
اور جب بھی نیا خریدار
قریب آتا ہے
تو یہ ڈر جاتی ہیں
اس خریدار سے مقابلہ کرنے کے لئے
یکجا ہو کر
اسکا گلا گھونٹ دیتی ہیں

اور لاش کو
گھر کے کسی کونے میں
پھینک کر
اپنے ساتھیوں کی دل جوئی کے لئے
رقص کی محفل کا انعقاد کر کے
جشن مناتی ہیں

سّیـد حارث احمد




No comments:

Post a Comment