Wednesday 27 November 2013

غائبانہ نمازِ جنازہ


کہیں دور سے
 دھول اڑ رہی ہے
اور ہوائیں خود بخود
جگہ کا تعین کر رہی ہیں
ایک انجان سمت کی طرف بڑھ رہی ہیں
جذبات کے سمندر میں جیسے
کوئی کشتی
کسی ناخدا کے بغیر
بہت تیزی سے
فاصلہ طے کر رہی ہے
میری آنکھوں کے سامنے
آگ کا ابلتا ساگر
میرے آنسوئوں کے ڈر سے
ریت سے بجھایا جا رہا ہے
اور ایسا محسوس ہو رہا ہے
کہ
کوئی میرے پرانے بکس کے
بہت خاص
پوشیدہ حصؔے سے 
میری محبوبہ کی پھپھندی لگی
 تصویر چرا رہا ہے
شاید
کسی صاحبِ ذوق کا
غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھایا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔

سّید حارث احمد



No comments:

Post a Comment