ایک روز
میرے اندر اور باہر کے
انسان کے درمیان
جنگ ہوئی
مجھ سے باہر والے انسان کا
قتل ہوگیا
کیوں کہ اس میں
بہت برائیاں تھیں
وہ میرے اندر کی تکلیفیں
دبا دیتا تھا
مجھے بس صبر کی
تلقیں کرتا تھا
اور اپنے باہر والے انسان کو
آنچ نہیں آنے دیتا تھا
اب اس قتل کے بعد۔۔۔۔
مجھے پولیس پکڑ کر
لے جائے گی
خوب مارے گی
پیٹے گی
اور اس طرح میں
مکمل طور پر مر جاؤں گا
اور اس جنگ کا
اختتام ہو جائیگا
میری موت کے بعد
میرے بینک لاکرز،درازوں اور
جیب میں موجود سامان کو
مسلمانوں کی اعلیٰ روایت کے تحت
مالِ غنیمت سمجھ کر
تقسیم کر دیا جائے گا
اور سال کے سال
میری یاد میں لوگوں کو
بریانی کی دعوت میں
مدعو کیا جائے گا
اور مدرسے کے بچے
پانچ منٹ میں سپارہ پڑھ کر
مرغ بریانی کے
منتظر ہوں گے
سّیـد حارث احمد