رنگ برنگی قبروں میں
الگ الگ نام کے کتبے
اور مختلف جنس کی ارواح
ایک دوسرے سے
مقابلہ کرتے ہوئے
بازی لگا رہی ہیں
کہ
دیکھو آج میرا اپنا کوئی آئیگا
میری قبر کے پاس
کچھ دیر ٹھرے گا
اور پھر
میرے ساتھ گزارے لمحات
اور میری محبت کو یاد کر کے
اپنی آنکھیں نم کرے گا
اور مجھے بھی اْداس کرے گا
میں بے بسی سے صرف
تماشہ دیکھتا رہونگا
کچھ بھی کہہ نیہں سکونگا
اٗسکے آنسو بھی پوچھ نیہں سکونگا
اور وہ میری قبر کی مٹْی کو
اپنے ہاتھوں سے تھپتھپائے گا
مغرب کی آذان ہوتے ہی
اور خود کو
صبر کی تلقین کر
تے ہوئے
چلا جائے گا
اور میں فتح کے آنسو لئے
اگلی بازی تک
اْداس رہونگا ۔ ۔ ۔
سیــّد حارث احمد