عجیب شہر ہے یہ بھی
میرے دوست
جہاں انساں بھی بستے ہیں
اور کہنے کو ہی سہی
مسلماں بھی بستے ہیں
اور ساتھ
کئی رنگ و نسل اور
دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی
ہے حکمِ خدا
کہ دنیا دی ہے اٗس نے
اپنی عبادت کے لئے
مگر سْوال ہے یہ خدا سے
کہ جگہ پھر بتلادے
کیوں کہ کچھ
شریعت کے ٹھیکیداروں نے
نہ مسجد چھوڑی نہ گِرجا گھر
اب باقی رہ گئی
اِک جگہ
جسے اہلِ علم قبر کہتے ہیں
اب ڈر ہے
اِن لوگوں سے
کہ کہیں جب یہ تھک جائیں
مسجد اور گرجا گھروں سے
تو قبروں کا رْخ نہ کر بیٹھیں
اور امن کی آس لئے
ہم قبروں میں بھی
سہمے کانپتے
فرشتوں کا ہاتھ تھامے
بیٹھے رہیں ۔ ۔
سّیـد حارث احمد