Thursday 31 January 2013

میں ایک حا د ثا تی شاعر ہوں



میں ایک حا د ثا تی شاعر ہوں
جِسے ایک حسین لڑکی کی
بے وفائی نے  لکھنا سکھایا

 جِسے زمانے کے دوہرے معیار    
اور دوستوں کے غیر مروّتی رویّے نے
  مجھے لکھنا سکھایا

میں ایک حا د ثا تی شاعر ہوں

جب بھری لدی ہوئی
نیپا چورنگی جاتی ہوئی بس میں سفرکیا
تو مجھے اٗس سفر نے لکھنا سکھایا

بڑی دکانیں بڑے بڑے ہوٹل
بڑی گاڑیاں جب دیکھ کر تڑپا
تو مجھے خالی جیب نے لکھنا سکھایا

میں ایک حا د ثا تی شاعر ہوں

بہت سٌن رکھا تھا شراب کے بارے میں
مگر جب غم میں اسے دوست بنایا
تو اسکے سہارے نے مجھے لکھنا سکھایا

مشکلوں میں ڈوبتے ہوئے
جو یاد کیا کچھ قریبی لوگوں کو
انٌکے انکار نے مجھے لکھنا سکھایا

سیّد حارث احمد

Friday 18 January 2013

صبر اور فاقے کی اصطلاحیں




صبر اور فاقے کی اصطلاحیں
شاید پہلے کچھ اور تھیں
مگر
اب تھوڑی مختلف ہیں
یہاں صبر
رونے، مرنے اور غربت پر نہیں
بلکہ
بھوک کی تڑپ پر کیا جاتا ہے
شدّت برداشت کی جاتی ہے
اور یہ سوچ کر
کہ کل اگر کوئی سبز نمبر پلیٹ والا
نامعلوم دہشت گردوں کے ہاتھ
نہیں مارا گیا تو
صبر کی ہڑتال ختم ہو گی
ورنہ
موت آۤنے تک جاری رہے گی
میری کمسن لغت میں
صبر کے معنی
فاقہ کے ہیں

سیـّد حارث احمد


Tuesday 15 January 2013

فتح




ایک فتح
بہت قریب ہے
ہمارے قاضیِ اعلی نے
تمام لوٹ مار کرنے والے
معصوم حکمرانوں کو
جیل میں قید کر کے
ملک کو ذلیلوں کے خون سے
غسل دے کر
پاک کر کے
بہت اہتمام کے ساتھ
دفنا دیا
اب پھر
کسی ملِک فلاں نامی شخص کو
قاضی صاحب کا کماؤپوت لختِ جگر
بلیک میل کر کے
کروڑوں بناۓ گا
اور
پیرس کے کسی 7 اسٹار ہوٹل میں
اہلیہ کے ساتھ
چھٹیاں گزارے گا

سّید حارث احمد

Tuesday 1 January 2013

تمہیں نیا سال مبارک




سڑکوں پہ لاشیں شمار  ہیں
گھروں میں ماتم اور
فضاء سوگوار ہے
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک

ہے ایک طرف غم مجھے
ڈرون سے مرنے والوں کا
تو ایک طرف وجہ ہیں اپنے میر جعفر بھی
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


مذ ہبی آزادی کا قتلِ عام ہے
اپنا عقیدہ بھی بچانا یہاں حرام ہے
زائرین کو زیارت تو نہیں شہادت ملنا آسان ہے
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


ہر طرف غربت و افلاس ہے
گٗردے اور اعضاء تو دور ٹھہرے
اب تو اولاد بھی براۓ فروخت ہے
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


میں آخر کون سا غم بھلاؤں
عرفہ چلی گئی ملالہ بھی آئی زد میں
ہمارے شاہ زیب کو بھی مار ڈالا تم نے
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


مسجدیں تک ہوگئیں غیر محفوظ
بازار میں گٗم ہو گیئں رونقیں
نگاہیں نم اور دل یہاں خوف زدہ
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


یہاں دامنی کی طرح
بے شمار عزّتیں دم توڑ گئیں
اگر یہ ظلم ہے ہمارے دوست
تو انصاف کے لئے کشمیر کی بہنیں بھی ہیں منتظر
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


ناامییدی تو کٗفر ہے
شاید یہی اِک امید ہے
نئی شروعات میں بھی خون سے رنگے ہاتھ ہیں
پھر بھی
تمہیں نیا سال مبارک


سیّـد حارث احمد