Wednesday 11 December 2013

چھپے خیالات



کاش میرے ذہن میں
چھپے خیالات کو
قوت گویائی حاصل ہوتی
تو وہ صفحے پر
کالی چادر اوڑھ کر
اپنے چہرے پہ
لال سْرخی مل کر
ایک اندھیرے کمرے میں
تیز آواز سے
چلّا چلّا کر روتے
اور اپنے رونے کی آواز سے
ایک سْر تشکیل دیتے
اور اْس پر برہنہ ہو کر
رقص کرتے ہوئے
اپنے پائوں کی ایڑیاں
زخمی کر کہ
فرش پہ
 اپنے ٹپکتے خون سے
ایک قید پرندے کی تصویر بناتے
اور اسے سزائے موت دے کر
زندگی بھر
اس کا ســـــوگ مناتے ۔ ۔ ۔     

سّیـد حارث احمد



No comments:

Post a Comment